Monday, 6 May 2013

ہر گھڑی ذکر ترا وردِ زباں ہوتا ہے



ہر نئے موڑ پہ منزل کا گماں ہوتا ہے
ظلم وہ بھی ہے جوبےنام ونشاں ہوتا ہے

جھیلتے جاتے ہیں خاموشی سے ہرایک ستم
مسکرا لیتے ہیں جب درد جواں ہوتا ہے

کیسی خاموشی مری، کیسا تغافل میرا
ہر گھڑی ذکر ترا وردِ زباں ہوتا ہے 

ہنس کے کہنے لگے "ذکراسکا بہت سنتے ہیں
کیسا ہوتا ہے یہ دکھ اور کہاں ہوتا ہے ؟ "

تیری آمد ہے نویدِ گل و نغماتِ صبا
تیرے جانے پہ قیامت کا سماں ہوتا ہے

اے پرستان کو جاتے ہوئے لوگو ! یہ کہو
میرے محبوب سا دنیا میں کہاں ہوتا ہے

معتدل لوگ ہی شہزاد بھلے ہوتے ہیں
حد سے بڑھتا ہوا ہر کام زیاں ہوتا ہے 

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets