مجھے آزاد کر دونا۔۔
کہ میں ہوں قید برسوں سے
جدائی کی اذیت میں
زہر بھر دے گی یہ دنیا
میری نازک طبیعت میں
نہ دو اب حوصلہ مجھ کو
بتا دو راستہ مجھ کو
کوئی باہر نکلنے کا
ہوا میں پھر سے اڑنے کا
مجھے اس دیس جانا ہے
جہاں پنچھی اترتے ہیں
جہاں موسم بدلتے ہیں
میری بنجر سی انکھوں میں
میری بےتاب سانسوں میں
کوئی تو رنگ بھر دو نا
مجھے آزاد کر دونا
مجھے آزاد کردونا
No comments:
Post a Comment