کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا
پھر میں دن رات تیرے شہر پہ چھایا ہوتا
لمس ہاتھوں کا ہی کافی تھا پگھلنے کے لئے
موم کے بت کو زمین پر نہ گرایا ہوتا
خواب ٹوٹے تھے اگر تیرے بھی میری ہی طرح
بوجھ کچھ تیری بھی پلکوں نے اٹھایا ہوتا
مجھ سی تخلیق کا الزام نہ آتا تجھ پر
میں اگر نقش ِغلط ہوں، نہ بنایا ہوتا
راہ میں آگ کے دریا سے گزرنا تھا اگر
تو نے خوابوں کا جزیرہ نہ دکھایا ہوتا
No comments:
Post a Comment