ہر شام جو وقت پہ گھر جانے لگے ہو
تم کیسے اکیلے سے نظر آنے لگے ہو
دیوانہ تو سب اہلِ محبت کا لقب ہے
پھر کیوں تم اس اعزاز سے گھبرانے لگے ہو
بہتر ہے اسے گھر کے کسی طاق میں رکھ دو
ٹوٹا ہوا دل لے کے کہاں جانے لگے ہو
بانہیں وہ حائل ہیں کسی اور کے گلے میں
تم جن کے لیے چوڑیاں بنوانے لگے ہو
آشوب ِ نظر سے بھی پھڑکتی ہے کبھی آنکھ
تم یہ نہ سمجھنا کہ اُنہیں تم یاد آنے لگے ہو
No comments:
Post a Comment