Friday 7 September 2012

محبت اک سزا بھی ہے


محبت دشتِ فرقت میں
بنا رختِ سفر چلتے کسی مجذوب کے دل سے نکلتا ایک
نوحہ ہے
محبت راستوں کے جال میں بھٹکتا ہوا راہی
کسی کے بام پہ ٹھہرا ہوا ایک اجنبی چہرہ
محبت خواب بن جائے تو تعبیریں نہیں ملتیں
محبت ایک بارش ہے
جو اک ایک بوند کر کے تن سے من میں جب اترتی ہے
سریلے ساز بجتے ہیں
انوکھے باب کھلتے ہیں
محبت کرنے والے تو فصلِ جاں کو داؤ پر لگا کر
بات کرتے ہیں
محبت ایک سرگوشی
کسی فنکار کے ہاتھوں سے جھڑتا بے خودی کا راگ
محبت بارشوں کے موسم میں یاد کی کایا
محبت جلتے تپتے راستوں پر پھیلتا سایا
محبت اک قضا بن کر بھی آتی ہے
کئی لوگوں کے جیون میں
محبت مرگِ گل بھی ہے
محبت یاس کی صورت
اک ایسی پیاس کی صورت
کبھی جو بجھ نہیں پاتی
محبت اک اداسی ہے
بلا کی خامشی بھی ہے
محبت موسموں کو حسن کا پیغام دیتی ہے
محبت چاہنے والوں کہ یہ انعام دیتی ہے
قبولیت کے دروازوں پہ مہکی اک دعا بھی ہے
محبت اک سزا بھی ہے
محبت پت جھڑوں کا نام
محبت اک سلگتی شام


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets