ہم تمہیں مفت میں مل گۓ
تو یہ مت سمجھو
کہ ہماری کوئی قیمت نہیں
ہماری قیمت ان سے پوچھو
جن کے ہاتھ اور دامن خالی رہ گۓ
ترس اور محبت میں بہت فرق ہے
اور جب تک تمہیں ان میں فرق نظر نہیں آتا
ہم بھی تمہیں نظر نہیں آئیں گۓ
محبت ہمارا حق سمجھ کر ہمیں دو
ترس اور ہمدردی کی زکواة اپنے پاس رکھو
ہم اپاہج نہیں ہیں
محبت قرارداد نہیں جسے توڑا نہ جا سکے
بوسے زبان کے نیچے پڑے پڑے
زہر بننے لگیں
تو انہیں تھوکا بھی جا سکتا ہے
انگلیوں کی پوروں میں ٹھہرا ہوا لمس
دیمک بن کر بدن کو چاٹنے لگے
تو ہاتھوں کو
ترک تعلق کی دیوار سے رگڑا بھی جا سکتا ہے
سنو ! کالر کے پھول سے دل کا کانٹا بننے میں
صرف ایک لمحہ لگتا ہے
ہم تمہیں مفت میں مل گئے
تو یہ مت سمجھو
No comments:
Post a Comment