وقت کے ہاتھوں حکایاتِ انا بھول گئے
ہم وفا بھول گئے، آپ جفا بھول گئے
کس کو سمجھائیں یہ سمجھانے کی باتیں کب ہیں
وصل کب یاد رہا، ہجر میں کیا بھول گئے
کیا چمن چھوڑا، پلٹ کر نہیں دیکھا اس کو
رنگِ گل، بوئے سمن، بادِ صبا، بھول گئے
ایسا ویران ہوا کعبۂ ہستی یارب
رہ گئے ہاتھ اٹھے، حرفِ دعا بھول گئے
بجھ گئی شمعِ جنوں، لٹ گئی بزمِ یاراں
اہل دل، سوزشِ جاں، ہوتی ہے کیا، بھول گئے
شہرِ جاناں میں نہیں پوچھنے والا کوئی
کون ہو، آئے ہو کیوں، تم یہاں کیا بھول گئے
خوب سرور تمھیں امید کرم یاد رہی
کیا ستم ہے کہ گناہوں کی سزا بھول گئے
No comments:
Post a Comment