Wednesday, 8 May 2013

مر کے جینا سیکھ رہا ہوں



تنہا رہنا سیکھ رہا ہوں
مر کے جینا سیکھ رہا ہوں

مانگ کے پانا سیکھ لیا ہے
پا کے کھونا سیکھ رہا ہوں

صبر کو زادِ راہ بنا کر
کانچ پہ چلنا سیکھ رہا ہوں

پھرتے پھرتے صحرا صحرا
پیاس کو پینا سیکھ رہا ہوں

مرہم تو رکھنا نہ آیا
زخم کھروچنا سیکھ رہا ہوں

جینےکے ہیں عجب تقاضے
زندہ رہنا سیکھ رہا ہوں

مدہوشی نے بہت ستایا
ہوش میں رہنا سیکھ رہا ہوں

برسوں گزرے پھر بھی ابھی تک
ماں سے بچھڑنا سیکھ رہا ہوں

ڈر کر زہر کے پیالے سے
سچ کو چھپانا سیکھ رہا ہوں

روتے روتے اوروں پر
خود پر ہنسنا سیکھ رہا ہوں

غم نے مجھ کو بہت ہے کھایا
اب غم کھانا سیکھ رہا ہوں

اس پر حیراں ہوتا ہوں
کرتب، کیاکیا سیکھ رہا ہوں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets