سال کا یہ آخری دن ہے
ابھی کچھ دھوپ ہے لیکن
ذرا سی دیر کو طے ہے کہ آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے اسکا انجام ہونا ہے
چلو مل بیٹھ کے اپنے خسارے بانٹ لیتے ہیں
سبھی رنگ اور جگنو اور ستارے بانٹ لیتے ہیں
ذرا سی دیر کو طے ہے کہ آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے اسکا انجام ہونا ہے
تو کیوں نہ شام سے پہلے
کسی انجام سے پہلے
جو کچھ کھڑیاں میسر ہیں
ان ہی میںزندگی کر لیں
کسی احساس کی شمع جلا کر
ان اندھیروں میں
کوئی دم روشنی کر لیں
چلو ہم سب گلے بھولیں
دلوں میں خوشبوئیں بھر لیں
چلو ہم دوستی کر لیں۔
No comments:
Post a Comment