Sunday, 5 May 2013

ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا



ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا
شام کے وقت مرا حال عجب ہوتا تھا

اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں
اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا

میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا

ایک خوشبو تھی کہ آغوش کشا تھی ہر وقت
ایک لہجہ تھا کہ تحسین طلب ہوتا تھا

ایک آہٹ تھی کہ ہر وقت مرے دھیان میں تھی
اک فسانہ تھا کہ سرمایۂ لب ہوتا تھا

اب وہ خوشحال زمانہ ہی نہیں ہے ورنہ
روشنی کا بھی کوئی نام و نسب ہوتا تھا

میں بھی ہوتا تھا نوید اپنے حوالے سے کبھی
اور ہمہ وقت سرِ بامِ طلب ہوتا تھا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets