زندگی کی راہوں میں، رنج و غم کے میلے ہیں
بھیڑ ہے قیامت کی، اور ہم اکیلے ہیں
اب تو اپنا سایہ بھی، کھو گیا اندھیروں میں
آپ سے بچھڑ کر ہم، کسقدر اکیلے ہیں
سازشیں زمانے کی، کام کر گئیں آخر
آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں
کہہ رہی ہے شاہوں سے، قبر کی یہ تنہائی
تاج و تخت کے مالک، آج کیوں اکیلے ہیں؟
آئنوں کے سو ٹکڑے، کر کے ہم نے دیکھے ہیں
ایک میں بھی تنہا تھے، سو میں بھی اکیلے ہیں
No comments:
Post a Comment