Wednesday 8 May 2013

دل کے صحرا میں کوئی آس کا جگنو بھی نہیں



دل کے صحرا میں کوئی آس کا جگنو بھی نہیں
اتنا رویا ہوں کہ اب آنکھ میں آنسو بھی نہیں

قصئہ درد لئے پھرتی ہے گلشن کی ہوا
میرے دامن میں تیرے پیار کی خوشبو بھی نہیں

چھِن گیا میری نگاہوں سے بھی احساسِ جمال
تیری تصویر میں پہلا سا وہ جادو بھی نہیں

موج در موج تیرے غم کی شفق کھلتی ہے
مجھے اس سلسلئہ رنگ پہ قابو بھی نہیں

دل وہ کمبخت کہ دھڑکے ہی چلا جاتا ہے
یہ الگ بات کہ تو زینتِ پہلو بھی نہیں

یہ عجب راہگزر ہے کہ چٹانیں تو بہت
اور سہارے کو تیری یاد کے بازو بھی نہیں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets