نجانے کتنوں دنوں سے ملال کی چادر
لپیٹ رکھی ھے تیرے خیال کی چادر
چلے بھی آؤ کہ پھر جنوری کا موسم ھے
اتار دی ھے دسمبر نے سال کی چادر
ترا خیال ہمیں اور بھی ستانے لگا
کسی کے رخ پہ جو دیکھی جمال کی چادر
!یہ بے سبب کا تغافل کہاں تلک جاناں
کبھی تو اوڑھ کے نکلو وصال کی چادر
No comments:
Post a Comment