Friday, 10 May 2013

نہیں نہیں میں بہت خُوش رہا ہوں تیرے بغیر


کوئی ملا تو کسی اور کی کمی ہوئی ہے
سو دل نے بے طلبی اختیار کی ہوئی ہے

جہاں سے دل کی طرف زندگی اُترتی تھی
نگاہ اب بھی اُسی بام پر جمی ہوئی ہے

تم آگئے ہو تو اب آئینہ بھی دیکھیں گے
ابھی ابھی تو نگاہوں میں روشنی ہوئی ہے

ہے انتظار اسے بھی تمہاری خُوشبو کا
ہوا گلی میں بہت دیر سے رُکی ہوئی ہے

نہیں نہیں میں بہت خُوش رہا ہوں تیرے بغیر
یقین کر یہ حالت ابھی ابھی ہوئی ہے

ہمارا علم تو مرہونِ لوحِ دل ہے میاں
کتابِ عقل تو بس طاق پر دھری ہوئی ہے

بناؤ سائے، حرارت بدن میں جذب کرو
کہ دھوپ صحن میں کب سے یوں ہی پڑی ہوئی ہے

وہ گفتگو جو مری صرف اپنے آپ سے تھی
تری نگاہ کو پہنچی تو شاعری ہوئی ہے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets