Thursday, 2 May 2013

کسی کی یاد آتی ہے مسلسل


سنا ہے چاندنی راتوں میں اکثر

میں اپنے آپ میں ہوتی نہیں ہوں 

کسی کی یاد آتی ہے مسلسل 

میں جب سوتی ہوں تب سوتی نہیں ہوں 

مجھے تنہا ہے غم سہنے کی عادت 

کسی کے سامنے روتی نہیں ہوں 

یہ داغ, ہجر ہے رہنے دو اس کو 

میں ایسے داغ اب دھوتی نہیں ہوں 

مری قسمت میں ہیں کانٹے ہی کانٹے 

میں فصل, گل کبھی بوتی نہیں ہوں 

وہ کہتی تھی کہ تم ہو گے سمندر 

میں انور سیپ یا موتی نہیں ہوں 


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets