لٹتے کہاں کہ صاحب جاگیر ہم نہ تھے
نور جہاں نہ تھی وہ،شاہ جہاں ہم نہ تھے
اپنی دعا سے ماند نہ پڑتا کسی کا حسن
اتنے بڑے تو صاحب تاثیر ہم نہ تھے
ملتا رہا وہ خواب میں کتنے خلوص سے
آنکھیں کھلیں تو خواب کی تعبیر ہم نہ تھے
ہم کو نہ دے پیام رہائی،ہوائے صبح
وجہ خروش خانہ زنجیر ہم نہ تھے
ہر دور بے صدا میں ہر ایک ظلم کے خلاف
ہم کو ہی بولنا تھا کہ تصویر ہم نہ تھے
سب اہل شہر پھر در دشمن پہ جھک گئے
"محسن"کھلا کہ شہر کی تقدیر ہم نہ تھے
No comments:
Post a Comment