آنکھوں کو انتطار کا دے کر ہنر چلا گیا
چاہا تھا ایک شخص کو،جانے کدھر چلا گیا
چاہا تھا ایک شخص کو،جانے کدھر چلا گیا
دن کی وہ محفلیں گئیں،راتوں کے رت جگے گئے
کوئی سمیٹ کر میرے شام و سحر چلا گیا
کوئی سمیٹ کر میرے شام و سحر چلا گیا
جھونکا ہے اک بہار کا رنگ_خیال_یار بھی
ہر سو بکھر بکھر گئی خوشبو جدھر چلا گیا
ہر سو بکھر بکھر گئی خوشبو جدھر چلا گیا
اس کے ہی دم سے دل میں آج دھوپ بھی،چاندنی بھی ہے
دے کر وہ اپنی یاد کے شمس و قمر چلا گیا
دے کر وہ اپنی یاد کے شمس و قمر چلا گیا
کوچہ بہ کوچہ،در بہ در،کب سے بھٹک رہا ہے دل
ہم کو بھلا کے راہ ،وہ اپنی ڈگر چلا گیا
ہم کو بھلا کے راہ ،وہ اپنی ڈگر چلا گیا
No comments:
Post a Comment