کوئی نئی چوٹ پھر سے کھاؤ اداس لوگو
کہا تھا کس نے کہ مسکراؤ اداس لوگو
گزر رھی ھیں گلی سے پھر ماتمی ہوائیں
کواڑ کھولو،دیے بجھاؤ اداس لوگو
جو رات مقتل میں بال کھولے اتر رھی تھی
وہ رات کیسی رھی،سناؤ اداس لوگو
کہاں تلک بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بچھڑنے والوں کو بھول جاؤ اداس لوگو
اجاڑ جنگل،ڈری فضا،ہانپتی ہوائیں
یہیں کہیں بستیاں بساؤ اداس لوگو
یہ کس نے سہمی ھوئی فضا میں ہمیں پکارا
یہ کس نے آواز دی کہ آؤ اداس لوگو
یہ جاں گنوانے کی رت یونہی رائیگاں نہ جائے
سر سناں کوئی سر سجاؤ اداس لوگو
اس کی باتوں سے ھی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے"محسن" کو ڈھونڈ لاؤ اداس لوگو
No comments:
Post a Comment