ہم نے کاٹی ہیں تری یاد میں راتیں اکثر
دل سے گزری ہیں تاروں کی باراتیں اکثر
عشق راہزن نہ سہی عشق کے ہاتھوں اکثر
ہم نے لٹتی ہوئی دیکھی ہیں باراتیں اکثر
ہم سے اک بار بھی جیتا ہے نہ جیتے گا کوئی
وہ تو ہم جان کے کھا لیتے ہیں ماتیں اکثر
ان سے پوچھو کبھی چہرے بھی پڑھے ہیں تم نے
جو کتابوں کی کیا کرتے ہیں باتیں اکثر
حال کہنا ہو کسی سے تو مخاطب ہے کوئی
کتنی دلچسپ ہوا کرتی ہیں باتیں اکثر
اور تو کون ہے جو مجھ کو تسلی دیتا
ہاتھ رکھ دیتی ھیں دل پر تری باتیں اکثر
No comments:
Post a Comment