یہ ایک ایسا احساس ہے
جو چھونے سے بھی زیادہ لطیف ہے
جسم کے پر لطف زاویوں سے ماوارا
روح کی گہرائیوں سے
ایک چشمہ پھوٹ رہا ہے
جسکے رنگ خواب کی نیم آغوش بانہوں میں
گم ہورہے ہیں
اور آنکھوں کے راستے
تمہارے جسم کے تالاب سے میں
پانی پی رہا ہوں
پیاس بلوریں گلاسوں میں گھلتی جارہی ہے
میری بے قرار روح
مدہوش سانسوں کی تال پر ناچ رہی ہے
ایک تنہا نغمہ رقص میں بے حال ہے
جلتی ہوئی آگ ہے
جو خاموش لہجے میں مسکرا رہی ہے
بکھرے ہوئی رات جیسی سیاہ گیسوؤں کے درمیان
۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے نیند آ رہی ہے
No comments:
Post a Comment