Friday, 6 April 2012

ہما رے د رمیا ں عہدِ شبِ مہتا ب زندہ ہے



ہما رے د رمیا ں عہدِ شبِ مہتا ب زندہ ہے

ہَوا چپکے سے کہتی ہے،ابھی اک خواب زندہ ہے
یہ کِس کی نرم خوشبوھےمِری شب کی حویلی میں
یہ کیسا رقصِ مستی اے دلِ بےتا ب زندہ ہے
کہاں وہ سانولی شامیں ، کہا ں وہ ریشمی باتیں
مگر اک لمسِ حیراں کا ابھی زرناب زندہ ہے
ابھی تک پانیوں میں سرمئی سائے اترتے ہیں
ابھی تک دھڑکنوں میں درد کی مِضراب زندہ ہے
فراتِ عشق ھے اور ہجر کی تنہا مسافت ھے
وہی ہے تشنگی لیکن فریبِ آب زندہ ہے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets