چاندنی میں اور بھی ہر چیز خوش منظر ہوئی
جب محبت چاند میں ڈھل کر تیرا پیکر ہوئی
جب تمنا آنکھھ سے ڈھلکی ستارہ بن گئی
جب تیرے دامن میں ٹپکی،آرزو گوہر ہوئی
کچھھ ستاروں نے سنی،کچھھ دھڑکنوں نے بانٹ لی
تیرے میرے درمیاں جو گفتگو شب بھر ہوئی
آندھیوں میں کس طرح دل نے جلائیں مشعلیں
اس قدر تاریک گھر میں روشنی کیوں کر ہوئی؟
درد دل نے کیا دیا زخم محبت کے سوا
پھر بھی جانے زندگی کیوں درد کی خوگر ہوئی
پتھروں کے شہر میں رہ کر بھی ہم زندہ رہے
روح نو تخلیق اپنے جسم کے اندر ہوئی
No comments:
Post a Comment