آج تو بے سبب اداس ھے جی
عشق ھوتا تو کوئی بات بھی تھی
جلتا پھرتا ھوں میں دوپہروںمیں
جانے کیا چیز کھو گئی میری
وھیں پھرتا ھوں میں خاک بسر
اس بھرے شہر میں ھے ایک گلی
چھپتا پھرتا ھے عشق دنیا سے
پھیلتی جا رہی ھے رسوائی
آج تو وہ بھی کچھ خموش سا تھا
میں نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی
ایک دم اس کا ہاتھ چھوڑ دیا
جانے کیا بات درمیاں آئی
تو جو اتن ا اداس ھے ناصر
تجھے کیا ھو گیا بتا تو سہی
No comments:
Post a Comment