خواب ساتھ رہنے کے نت نئے دکھاتا ہے
یہ جو اصل موسم ہے یہ گزرتا جاتا ہے
خود کو سبز ہی رکھا آنسوؤں کی بارش میں
ورنہ ہجر کا موسم کس کو راس آتا ہے
تو ہواؤں کا موسم تجھ کو کیا خبر جاناں
گردِ بد گمانی سےدل بھی ٹوٹ جاتا ہے
ایک تم ہی تھے ورنہ آدمی محبت میں
لاکھ آئیں دیواریں راستے بناتا ہے
ہم تو خیر ناداں تھے،منتظر رہے ورنہ
کون اپنی بینائی اس طرح گنواتا ہے
کتنےخواب آنکھوں میں زخم بننےلگتےہیں
جب ہوا کے ہونٹوں پر تیرا نام آتا ہے
سینکڑوں دکانیں ہیں وصل کے چراغوں کی
کون ہجر میں اپنا اب لہو جلاتا ہے
No comments:
Post a Comment