ماں کہتی تھی
میری ننھی سی گڑیا
آج باہر نہ نکل
کیا تجھ کو معلوم نہیں
آج سورج گرہن ہے
روایت کہتی ہے
سورج گرہن ہو تو
دیکھنے سے آنکھیں بینائی کھو دیتی ہیں
چہرے مرجھاجاتے ہیں
ان پہ زردی چھا جاتی ہے
مہکتے تن ومن کُملاجاتے ہیں
پھول اوڑھ لیتے ہیں زرد رتوں کا پیرہن
بہاریں خزاں میں ڈھل جاتی ہیں
یہاں تک کہ سمندر کے بھنور
اور زمین کے مدو جزر بھی بدل جاتے ہیں
مری گڑیا
تو باہر نہ نکل
کہ تیری غزالی آنکھوں اور روپہلے چہرے کو
کہیں چاٹ نہ لے یہ سورج گرہن
مگر آج ماں کو بتائے کون
اس کی گڑیا کو
جسے زرد کر نہ سکا سورج گرہن
اسے ڈَس گیا محبت کا چاند گرہن
No comments:
Post a Comment