میں تو سوچ رھی تھی کہ مجھے سب کچھ بھول چکا ھے
وہ جو ادھورے خوابوں کی کہانی تھی
وہ جو میں نے تمہیں سنانی تھی
جب
وقت نے اپنی سانسوں سے روح کے بدن پر لکھا تھا
وقت نارسا کا مہر
اُن شناسا باتوں کا زہر
جو کبھی تم نے مجھ میں انڈیلا تھا
بڑی چاہ سے جسے میں نے سنبھالا تھا
مدت بعد
یہ آج مجھے کس مقام پہ لے آئے ھو
ایسے کہ
نہ آئے ھی ھو اور نہ گئے ھو تم
نہ اپنے ھی ھو اور نہ پرائے ھو تم
میری جان
ادھورے خوابوں کی کہانیاں ادھوری ھی رھنے دو
اور اب
اٍن ادھوری کہانیوں کو بلاعنوان ھی رھنے دو
No comments:
Post a Comment