کبھی بچے تھے تو سنتے تھے
آکاس بیل تناور درخت کو جکڑ لے
تو اس کی طاقت ، اس کے حسن کو
اپنی بانہیں پھیلا کر ختم کر دیتی ہے
تب پہروں بیٹھ کے سوچا کرتے تھے
آکاس بیل ہوتی ہے کیا
جب عشق ہجر کے دکھ نے
من کے تناور شجر کو گھیرا تو
تب معلوم ہوا
آکاس بیل ہوتی ہے کیا
آکاس بیل کے معنی ہیں کیا
No comments:
Post a Comment