Saturday 23 February 2013

ابھی کیا کہیں؟ ابھی کیا سنیں؟


ابھی کیا کہیں؟ ابھی کیا سنیں؟

کہ سر ِ فصیل ِ سکوت ِ جاں

کف ِ روز و شب پہ شرر نما

وہ جو حرف حرف چراغ تھا

اسے کس ہوا نے بجھا دیا ؟

کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا!

سر ِ شہر ِ عہد ِ وصال ِ دل

وہ جو نکہتوں کا ہجوم تھا

اسے دست ِ موج ِ فراق نے

تہ ِ خاک کب سے ملا دیا ؟

کبھی گل کھلیں گے تو پوچھنا!

ابی کیا کہیں ۔۔۔ ابھی کیا سنیں؟

یونہی خواہشوں کے فشار میں

کبھی بے سبب ۔۔۔ کبھی بے خلل

کہاں، کون کس سے بچھڑ گیا ؟

کسے ، کس نے کیسے بھلا دیا ؟

کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets