چلیں محبت میں یہ راہ بھی اپنا کے دیکھتے ہیں
کچھ دن اس بے وفا کو بھلا کے دیکھتے ہیں
کچھ دن اس بے وفا کو بھلا کے دیکھتے ہیں
ہر دم جو نم رہتی ہیں آنکھیں ان کی یاد میں
ان آنسووں کو بھی کہیں چھپا کے دیکھتے ہیں
ان کی یادیں ان کی باتیں فرصت نہیں دیتیں
خود کو کہیں اور الجھا کے دیکھتے ہیں
وہ میرا تھا نہ میرا ہے نہ میرا ہو گا
بات پھر سے یہ خود کو سمجھا کے دیکھتے ہیں
پاگل کہتا ہے زمانہ مجھ کو تیری چاہت میں
فسانہ ء محبت پھر سے زمانے کو سنا کے دیکھتے ہیں
ضمیر کا فیصلہ ہے یہ دل نہ مانے گا
آج اس دل وضمیر کو لڑا کے دیکھتے ہیں
بار ہا کر چکے خود سے ایسے وعدے
آج پھر خود سے دھوکہ کھا کے دیکھتے ہیں
No comments:
Post a Comment