Thursday, 21 February 2013

اک میں تھا، اک تیرا غم تھا، اک بے درد دسمبر تھاْ


بس اک میری بات نہیں تھی سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا ہر اک فرد دسمبر تھا

پچھلے سال کے آخر میں بھی حیرت میں ہم تینوں تھے
اک میں تھا، اک تیرا غم تھا، اک بے درد دسمبر تھاْ

اب میں تمہیں بتاؤں کیسے اس میں کتنی شدت تھی
یخ بستہ تھے میرے آنسو، اتنا سرد دسمبر تھا

اپنی اپنی ہمت تھی اور اپنی اپنی قسمت تھی
ہاتھ کسی کے نیلے تھے اور پیلا، زرد دسمبر تھا

پھولوں پر تھا سکتہ طاری خوشبو سہمی سہمی تھی
خوفزدہ تھا گلشن سارا، دہشت گرد دسمبر تھا

یہ جو تیری آنکھ میں پانی، یہ جو تیری بات میں سردی
اتنا ہمیں بتاؤ عامر، کیا ہمدرد دسمبر تھا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets