بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہر اک جانب تیرا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہمارا دل کسی کی جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دلِ وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
اندھیری رات کی خموشی اور تنہا دل
دیئے کی لو بھی مدّھم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہارے روٹھ جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے
مقدّر ہم سے برہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہوا اور پھولوں کی نئی خوشبو بتاتی ہے
تیرے آنے کا موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
No comments:
Post a Comment