دل کے سونے آنگن میں
خواہش کا پیڑ لگایا تھا
وہ پیڑ تمہارا میرا تھا
پر ہجر کے لمبے پت جھڑ میں
اُس پیڑ کے جتنے پتّے تھے
اُس پیڑ پہ جتنی شاخیں تھیں
وہ ساری شاخیں ٹوٹ گئیں
وہ سارے پتّے سوکھ گئے
بس ایک ہی ٹہنی باقی ہے
یہ ٹہنی یاد کی ٹہنی ہے
اور ایک ہی پتّہ زندہ ہے
یہ پتّہ آس کا پتّہ ہے
یہ آس کا پتّہ جانے کیوں
اِک آس لگائے بیٹھا ہے
کہ وصل کا ساون آئے گا
تو جتنے پتّے ٹوٹے ہیں
وہ سارے پھر سے نکلیں گے
اور دل کے سونے آنگن میں
پھر سے ہریالی آئے گی
پر وقت کا موسم کہتا ہے
کہ ہجر کی کالی آندھی میں
اِس پیڑ کا بچنا مشکل ہے
اب دل کے سونے آنگن کو
آباد نہیں تم کرسکتے
پر آس کا پتّہ کہتا ہے
کہ دل کا سونا آنگن بھی
اِس پیڑ کے دم سے روشن ہے
یہ پیڑ ہی گر کٹ جائے گا
تو آنگن میں کیا رکھا ہے
دل کے سونے آنگن میں
اِک پیڑ لگا ہے خواہش کا
اُس پیڑ پہ یاد کی ٹہنی پر
ایک آس کا پتّہ زندہ ہے
نہ سوکھا ہے نہ سہما ہے۔
No comments:
Post a Comment