Thursday, 28 February 2013

تجھ کو ملنا تھا مختصر مدت کے واسطے


تو ملا ھے یا خواب ھے کوئی
تو ھی بتا جاناں ، یہ سراب کیوں ھے


تازہ ھوا کا جھونکا ھے گر تو پھر
دل کو کسی حبس کا احساس کیوں ھے


تیری خوشبو پھیلی ھے چہار سو مگر
لہو لہو دل کا ھر گلاب کیوں ھے


ستارے ھیں تیرا چہرا عکس در عکس
پھر دھندلایا ھوا سا مہتاب کیوں ھے


تجھ کو ملنا تھا مختصر مدت کے واسطے
دل نے رکھا اتنے سالوں کا حساب کیوں ھے


ملے بغیر بچھڑنا لکھا تھا مقدر میں راسخ
تم بتلاؤ ھمیں یوں ملنے کا عزاب کیوں ھے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets