لگتا تھا جیسے
سوچ اور مقدر میں ‘ اک ضد سی بن گئی تھی‘
وہ جو کچھ سوچتا‘ جس اعتماد سے خواب دیکھتا‘
نصیب‘ اسے الٹا دیتا
پھر ۔۔۔اس کے دل میں اچانک‘ ایک نئی
خواہش نے جنم لیا۔۔۔
یہ تمنا اس کی زندگی کا حاصل تھی
اور وہ ۔۔۔ہر قیمت پر
اس میں کامیابی چاہتا تھا۔ اس نے
اس بار ایک نئی راہ نکالی
اپنی سوچ کو‘ منفی رنگ دے دیا
ہردم یہ خدشہ‘ وہ جو چاہ رہا ہے
لیکن۔۔۔
دل کے کسی گوشے میں‘ یہ گماں کہ
شاید‘ اس بار اس کی اس منفی سوچ کا
کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہوجائے
اس کی اس سوچ کا‘ الٹ نتیجہ ہی
اس کی کامیابی تھی۔
وقت‘ اس ادھیڑ بن میں گزرتا رہا
اور۔۔۔
اس کے انجام کا لمحہ۔۔۔
آن پہنچا۔۔۔
اس نے نہایت ہی ‘ تجٌسس کے ساتھ
اپنا فیصلہ دیکھا۔۔۔
اس بار ۔۔۔وہ نہیں
ہوا تھا۔۔۔جو ہمیشہ ہوتا رہا تھا
وہی ہوا تھا جو‘
وہ سوچتا رہا تھا۔۔
No comments:
Post a Comment