Thursday 28 February 2013

دعا جو بے ٹھکانہ تھي اسے تاثير مل جائے


کوئي زنجير
آہن کي چاندي کي روايت کي
محبت توڑ سکتي ہے
يہ ايسي ڈھال ہے جس پر
زمانے کي کسي تلوار کا لوہا نہيں چلتا
يہ ايسا شہر ہے جس
ميں کسي آمر کسي سلطان کا سکہ نہيں چلتا
اگر چشم تماشا ميں ذرا سي بھي ملاوٹ ہو
يہ آئينہ نہيں چلتا
يہ ايسي آگ ہے جس ميں
بدن شعلون ميں جلتے ہيں تو روہيں مسکراتي ہيں
يہ وہ سيلاب ہے جس کو
دلوں کي بستياں آواز دے کر خود بلاتي ہيں
يہ جب چاہے کسي بھي خواب کو تعبير مل جائے
جو منظر بجھ چکے ہيں انکو بھي تنوير مل جائے
دعا جو بے ٹھکانہ تھي اسے تاثير مل جائے
کسي رستے ميں رستہ پوچھتي تقدير مل جائے
محبت روک سکتي ہے سمے کے تيز دھارے کو
کسي جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو
محبت روک سکتي ہے کسي گرتے ستارے کو
يہ چکنا چور آئينے کے ريزے جوڑ سکتي ہے
جدھر چاھے يہ باگيں موسموں کي موڑسکتي ہے
کوئي زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتي ہے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets