Friday 22 February 2013

دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو



دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو، صحرا ہو تو ایسا ہو

دریا بہ حباب اندر، طوفاں بہ سحاب اندر
محشر بہ حجاب اندر، ہونا ہو تو ایسا ہو

وہ بھی رہا بیگانہ، ہم نے بھی نہ پہچانا
ہاں، اے دلِ دیوانہ، اپنا ہو تو ایسا ہو

ہم نے یہی مانگا تھا، اس نے یہی بخشا ہے
بندہ ہو تو ایسا ہو، داتا ہو تو ایسا ہو

اس دور میں کیا کیا ہے، رسوائی بھی لذّت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو، چُبھتا ہو تو ایسا ہو

اے قیس جنوں پیشہ، انشاء کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو، رسوا ہو تو ایسا ہو

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets