زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لئے
تو آسمان سے اترا خدا ہمارے لئے
انھیں غرور کہ رکھتے ھیں طاقت وکثرت
ہمیں یہ ناز بہت ھے خدا ہمارے لئے
تمہارے نام پہ جس آگ میں جلائے گئے
وہ آگ پھول ھے وہ کیمیا ہمارے لئے
بس ایک لو میں اسی لو کے گرد گھومتے ھیں
جلا رکھا ھے جو اس نے دیا ہمارے لئے
وہ جس پہ رات ستارے لئے اترتی ھے
وہ ایک شخص دعا ہی دعا ہمارے لئے
وہ نور نور دمکتا ہوا سا اک چہرہ
وہ آئینوں میں حیا ہی حیا ہمارے لئے
درود پڑھتے ہوئے اس کی دید کو نکلیں
تو صبح پھول بچھائے صبا ہمارے لئے
عجیب کیفیت جذب وحال رکھتی ھے
تمھارے شہر کی آب وہوا ہمارے لئے
دئیے جلائے ہوئے ساتھ ساتھ رہتی ھے
تمہاری یاد تمہاری دعا ہمارے لئے
زمین ھے نہ زمان نیند ھے نہ بیداری
وہ چھاؤں چھاؤں سا اک سلسلہ ہمارے لئے
سخن وروں میں کہیں ایک ہم بھی تھے لیکن
سخن کا اور ہی تھا ذائقہ ہمارے لئے
No comments:
Post a Comment