ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
ہمارے بعد تم کو یہ جہاں کیسا لگے گا
تھکے ہارے ہوئے سورجوں کی بھیگی روشنی میں
ہوائوں سے الجھتا بادباں کیسا لگے گا
جمے قدموں کے نیچے سے پھسلتی جائے گی ریت
بکھر جائے گی جب عمر رواں کیسا لگے گا
اسی مٹی میں مل جائے گی پونجی عمر بھر کی
گرے گی جس گھڑی دیوار ِ جاں کیسا لگے گا
بہت اترا رہے ہو دل کی بازی جیتنے پر
زیاں بعد از زیاں بعد از زیاں کیسا لگے گا
وہ جس کے بعد ہوگی ایک مسلسل بے نیازی
گھڑی بھر کا وہ سب شور فغاں کیسا لگے گا
ابھی سے کیا بتائیں مرگ مجنوں کی خبر پر
سلوک ِ کوچہ نامہرباں کیسا لگے گا
بتائو تو سہی اے جان جاں کیسا لگے گا
ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
No comments:
Post a Comment