دل ڈھونڈ رہا ہے اس کو جو پاس نہیں ہے
ملنے کی اس برس بھی کوئی آس نہیں ہے
ایک بوند کو ترسا ہوں میں اپنی زمیں پر
اب بیچ سمندر میں مجھے پیاس نہیں ہے
پھر کس لئے سمجھوتۂِ محبّت کروں میں
جب اس کو میری محبّت کا احساس نہیں ہے
میرے بارے میں اس کو یہ کہتے تو سنا ہوگا
اچھا تو بہت ہے مگر خاص نہیں ہے
دل توڑنے والے نے یہ محسوس کیا تھا
نازک تو بہت ہے مگر حساس نہیں ہے
ملنے کی اس برس بھی کوئی آس نہیں ہے
ایک بوند کو ترسا ہوں میں اپنی زمیں پر
اب بیچ سمندر میں مجھے پیاس نہیں ہے
پھر کس لئے سمجھوتۂِ محبّت کروں میں
جب اس کو میری محبّت کا احساس نہیں ہے
میرے بارے میں اس کو یہ کہتے تو سنا ہوگا
اچھا تو بہت ہے مگر خاص نہیں ہے
دل توڑنے والے نے یہ محسوس کیا تھا
نازک تو بہت ہے مگر حساس نہیں ہے
No comments:
Post a Comment