Wednesday, 26 December 2012

سکھ کا موسم خیال و خواب ہوا


!سکھ کا موسم خیال و خواب ہوا۔۔۔۔
!سانس لینا بھی اب عذاب ہوا۔۔۔

ٓآنکھوں آنکھوں پڑھا کرو جذبے
!چہرہ چہرہ کھلی کتاب ہوا۔۔۔

روشنی اُس کے عکس کی دیکھو
آئینہ شب کو آفتاب ہوا

اک فلک ناز کی محبت میں
میں ہوا'وں کا ہمرکاب ہوا

عدل پرور کبھی حساب تو کر
ظلم کس کس پہ بے حساب ہوا؟

کون موجوں میں گھولتا ہے لہو
سرخرو کس لئے چناب ہوا

کس کے سر پر سناں کو رشک آیا
کون مقتل میں کامیاب ہوا؟

اب کے مقتل کی دھوپ میں محسن 
!!!رنگ اس کا بھی کچھ خراب ہوا۔۔


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets