Saturday 16 February 2013

سچ پوچھو تو ؟


سچ پوچھو تو ؟

بے خوابی کے عادی ہم بھی

جب سے ہوئے ہیں

خواب سہانے بکھر گئے ہیں

گڑیاں اورپٹولے جب سے

چھوٹے تب سے

میت پرانے بچھڑ گئے ہیں

سچ پوچھو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل تو اپنا اب بھی چاہے

ماضی اپنا پلٹ کے آئے

رات کو سارے بچے پھر سے

آنکھ مچولی کھیلیں مل کے

لیکن یہ سب کب ممکن ہے

عمر کے پل کے نیچے سے تو

خاصا پانی گزر چکا ہے!

چڑھتا دریا اتر چکا ہے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets