اُس کو مجھ سے کِتنا گِلہ تھا
’’میرے اور تمہارے بیچ
اتنے لوگ آ جاتے ہیں
بات نہیں ہو سکتی ہے
موسم کی پہلی بارش میں
رُت کی پہلی برفوں میں
شام کی مدّھم خوشبو میں
صبح کی نیلی ٹھندک میں
کتنا بے بس ہوتا ہوں
دِل کتنا دُکھ جاتا ہے‘‘
آج میرے اور اس کے بیچ
کوئی تیسرا فرد نہیں ہے
ہاتھ کی اِک ہلکی جنبش سے
مجھ سے رابطہ ہو سکتا ہے
لیکن وہ آواز سُنے
کِتنے موسم بِیت گئے
میرے لئے بھی اُس کو بلانا
اِتنا مشکل نہیں رہا
لیکن سچی بات یہ ہے کہ
لہجوں اور آوازوں کے
ویسے رنگ نہیں ہیں اب
دُھن تو وہی ہے لیکن دِل
ہم آہنگ نہیں ہیں اب
No comments:
Post a Comment