وہ بھی اک شام فروری کی تھیجب تیری خواب نما آنکھوں میںمیری چاہت کی دھنک اتری تھیجب یہ ادراک ہوا تھا مجھ کومیرے جیون میں اجالوں کے لئے۔۔تیرا ہونا بہت ضروری ہے۔۔۔وہ بھی کیسا حسین عالم تھامیری چاہت کے ہر اک موسم میںعکس تیرا دکھائی دیتا تھامیری خاموشیوں کے پہلو میںجب بھی کھلتی تھی گفتگو تیریدیر تک خوشبوؤں میں رہتا تھاتو ہی محور تھا زندگی کا میریجزو ہستی کا مانتا تھا تجھےبجز تیرے پاس کچھ نہیں تھا میرےتیری چاہت میرا اثاثہ تھیوہ بھی اک شام فروری کی تھیجس میں بکھرے تھے رنگ چاہت کےجس کے خوشبو سے بھیگتے پل میںمیرے شانے پہ اپنا سر رکھ کرتو نے اقرار کیا تھا مجھ سےتیرے جیون میں اجالوں کے لئےمیرا ہونا بہت ضروری ہےتو نے اس پل میں زندگی دی تھیمیں نے جی لی تھی زندگی اپنییہ بھی اک شام فروری کی ہےجس میں بکھرے ہیں رنگ چاہت کےجس میں یادوں کی دھند میں لپٹاتیرے دن رات سوچتا ہوں میںتیری ہر بات سوچتا ہوں میںجز تیری یاد، پاس کچھ بھی نہیںکوئی امید، آس، کچھ بھی نہیںدل یہ بوجھل ہے شدتِ غم سےآج رونا بہت ضروری ہےمیرے جیون میں اجالوں کے لئےتیرا ہونا بہت ضروری ہےوہ بھی اک شام فروری کی تھییہ بھی اک شام فروری کی ہےدل یہ بوجھل ہے شدتِ غم سےآج رونا بہت ضروری ہےمیرے جیون میں اجالوں کے لئےتیرا ہونا بہت ضروری ہے۔۔۔۔۔تیرا ہونا بہت ضروری ہے۔۔۔۔۔
😊 I love poetry and specially Urdu poetry. I am here to share my favourite poetry with you. I hope you like it and please don't forget to show your love by liking, commenting and following the blog. 😊
Wednesday, 12 December 2012
اک شام فروری کی
Labels:
نظمیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
!-end>!-currency>
No comments:
Post a Comment