چلو پھر نفرتوں کی آگ کو اخلاص کے چشموں
سے دھو ڈالیں
جنہوں نے دل بہ دل، لمحہ بہ لمحہ
بدگمانی کاشت کی ہے، اُن وفا ناآشنا
سوچوں کو
ذہنوں سے کُھرچ کر
دیدہ و نادیدہ کو زمین پر
لگائیں،
آؤ سب مِل جُل کر کچھ زیتون کی شاخیں
کہ جن کے شبنمی سائے میں خوابوں کا بسیرا ہو
جہاں حدِ تخیل تک سویرا ہی سویرا ہو،
چلو پھر ریشمی خوابوں، محبت خیز جذبوں
اوس قطروں کی طرح شفاف تر سوچوں
کو باہم ایک کر کے امن کی تفسیر بن جائیں
چلو پھر مل کے ہم سب آنے والے دور کی تقدیر
بن جائیں۔۔۔
چلو پھر آنے والی رُت کا استقبال کرتے ہیں
محبت ہی محبت کاشت اب کے سال کرتے ہیں
سُنو لوگو!
کہ اب کے سال ہم سب کو سِتاروں کی ضرورت ہے
بہاروں کی ضرورت ہے
ذرا سوچو تو آپس کے سہاروں کی ضرورت ہے
چلو پھر آنے والی رُت کا استقبال کرتے ہیں
محبت ہی محبت کاشت اب کے سال کرتے ہیں۔۔۔
No comments:
Post a Comment