کبھی جو ٹوٹ کے برسا دسمبر
لگا اپنا، بہت اپنا دسمبر
گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر
بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر
وہ کب بچھڑا؟ نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا یاد ہے کہ تھا دسمبر
جمع پونجی یہی ہے اب عمر بھر کی
میری تنہائی اور میرا دسمبر
No comments:
Post a Comment