کبھی پڑھ لو سمندر پر لکھا جو نام ہوتا ہے
مگر پانی میں جو بھی نام ہے بے نام ہوتا ہے
نہیں ہوتا تمہیں اب درد ہجراں؟ یہ بھی بہتر ہے
سنو ،یہ درد تو ہرگام ہر دو گام ہوتا ہے
کہو، تم سیپ کے من میں ستارہ گم ہوا کیسے؟
کہا ، مٹی میں جیسے ہر بشر گمنام ہوتا ہے
کہو، کیا گفتگو اب خود سے بھی کرنے سے ڈرتے ہو؟
کہا، ہوتی ہے خود سے گفتگو جب کام ہوتا ہے
سنو جب ہونٹ سل جائیں تو تب اظہار ممکن ہے؟
کہا ، پلکوں کی چلمن میں بھی اِک پیغام ہوتا ہے
کہا، دل ہار کے آنکھیں لہو کرنے سے کیا حاصل؟
بتایا، آرزو کا بس یہی انجام ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment