کانٹوں کا اِک مکان مرے پاس رہ گیا
اِک پُھول سا نشان مرے پاس رہ گیا
سامان تو نے رکھ لیا جاتے ہوئے تمام
لیکن ترا دھیان مرے پاس رہ گیا
جاتے ہوئے یقین کی دولت وہ لے گیا

سُورج چلا گیا مجھے صحرا میں چھوڑ کے
کرنوں کا سائباں مرے پاس رہ گیا
ہم کو بُھلانے پر ہے کہاں اُس کو اختیار
کتنا حسیں گُماں مرے پاس رہ گیا