اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے انسان مت کہنا
جدا چہرے،جدا بے شک سبھی کے کام ہوتے ہیں
مگر انسانیت کے اب یہاں پر دام ہوتے ہیں
میرے تم دام مت دینا
مجھے یہ نام مت دینا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے احساس کہ دینا
مگر ٹہرو !
مجھے احساس مت کہنا
میرا بس نام رہ جائے مجھے ایسے نہیں رہنا
مجھے احساس مت کہنا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے ساون ہی کہ دینا
مگر ٹہرو !
مجھے ساون نہیں کہنا
برستا ہے مگر رُت کے بدلتے بیت جاتا ہے
مجھے ساون نہیں کہنا
اگر کچھ نام دینا ہو
مجھے آنسو ہی کہ دینا
جنم لینا کسی کی آنکھ میں، رُخسار پر مرنا
یہی جس کی حقیقت ہے
چلو آنسو ہی کہ دینا
مگر دیکھو
کسی کی آنکھ میں مجھ کو کبھی آنے نہیں دینا
کہ قیمت آنسوؤں کی اب ادا تم سے نہیں ہوگی
مجھے آنکھوں میں بستا
اک حسیں سپنا ہی کہ دینا
کہ سپنے آنکھ میں تاروں کی طرح
جھلملاتے ہیں
مگر ٹہرو !
مجھے سپنا نہیں کہنا
کہ سپنے ٹوٹ جاتے ہیں
مجھے اپنا نہیں کہنا
کہ اپنے روٹھ جاتے ہیں
No comments:
Post a Comment