Monday 17 October 2011

اب کے اپنے ہونٹوں پہ کھوکھلی دعائیں ہیں


بے قرار سانسوں میں گونجتی صدائیں ہیں
اب کے اپنے ہونٹوں پہ کھوکھلی دعائیں ہیں


بے حِسی کے مارے ہیں اپنے شہر کہ سب لوگ
پاؤں سے زمیں، سر سے کھینچتے ردائیں ہیں


تیری چاہتوں نے کل خواب کچھ دکھائے تھے
آج اپنی نیندوں کو ڈھونڈتی نگاہیں ہیں


آگہی کے رستوں پر صرف زخم ملتے ہیں
اس پہ چلتے رہنے کی انگنت سزائیں ہیں


ہاں وہ پچھلے موسم تھے جن میں پھول کھلتے تھے
زہر اب فضاؤں میں گھولتی ہوائیں ہیں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets