Sunday, 8 January 2012

جانے کس دیس گئے پیار نبھانے والے



نامہ بر اپنا ھواؤں کو بنانے والے
اب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے

کیا ملے گا تجھے بکھرے ھوئے خوابوں کے سوا
ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے

سب نے پہنا تھا بڑے شوق سے کاغذ کا لباس
جس قدر لوگ تھے بارش میں نہانے والے

مر گئے ہم تو یہ کتبے پہ لکھا جائے گا
سو گئے آپ زمانے کو جگانے والے

در و دیوار پہ حسرت سی برستی ھے قتیل
جانے کس دیس گئے پیار نبھانے والے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets